بہت دن بیت گئے
دیکھے نہ موسم بہاروں کے
صدیوں سے اٹھا رہی ہوں
بوجھ غموں کے سایوں کے
ایک نا امید سی کشتی میں
تھپیدے کھا رہی ہوں وقت کے
آندھیاں رنگ بھرے تیوہاروں کی
اڈا لے گئی لاش دل میں بسے ارمانوں کی
اپنوں سے نفرت ملی غیروں سے پیار
ڈھوتی پھر بھی رہی بے وجہ ستم جمانے کے
دل بار بار ٹوٹا بکھرا رہا شیشہ سا
چبھن ٹکڑوں کی چبھتی رہی سمیٹنے میں
ملا نہیں سکوں دو لمحیں کا بھی
دیتے رہے ہر روز ایک نۓ زخم روح پر
خوشی ملتی تھی انھیں میرے رونے, ستانے میں
ہنس ہنس کر داستانے غیروں کو سننے میں
سفری زندگی یوں اب ہم سے گجرا نہیں جاتا
پتھریلی آنکھوں سے اب عشق کو رلایا نہیں جاتا-
Renu
12-May-2023 07:13 PM
👍👍
Reply